Thursday, 27 November 2014

Online Quran Teaching School


                             Online Quran Teaching School

 is best academy for Quran reading online and Quran learning course, Our online Quran tutors provide one to one online Quran classes which enables you to learn to read holy Quran online withtajweed rulesQuran Teaching School is offering online Quran RecitationOnline Quran Memorization, Online Quran TranslationOnline Quran Tafseer and verity of customized Online Quran CoursesQuran Teaching School is not only a Quran learning website to provide kids Quran learning but our online Quran lessons are equally popular amongst adults, brothers & sisters of all ages are reading Quran online with our online Quran teachers. Now a days there are many Quran tutoring websites, but our competitive, polite and friendly online Quran teachers make Quran Teaching School the best online Quran teaching website by provide quality distance Quran learning services in timely & professional manner. Sisters from all over the world learning Quran with tajweed and essential Islamic teachings from our female Quran teachers in convenience of their home.

Online Quran Teaching School recognizes that a vast majority of people is engaged in full time work, studies & family resulting they cannot find time to go into Islamic centers to learn holy Quran. Especially children and sisters facing difficulties as environment & society are not ideal for going on the path of knowledge whilst trying to retain their modesty. Therefore majority of the Muslims don’t know how to correctly recite the holy Quran with tajweed. It is therefore with the consideration of all environmental factors Quran Teaching School was established in 2010 with basic aim to serve and assist such Muslims by providing online one-to-one live Quran classes for learning the holy Quran at a time most suited to you at an affordable fee. Our teaching method is very successful and our all students are very pleased with our service therefore we are offering 3days free trial classes in which you just evaluate our service. 

Female Quran Teacher

We at Quran Teaching School feel proude by providing female Quran tutor for sisters reading online Quran in our School from all over the world. because having classes from a female teacher, sisters feel comfortable and don't hesitate and that is the only condtion required for effective and quick learning. Most parents register their daughter with our school to start Quran classes with a female Quran teacher.
Our Online Quran tutors have knowledge of all topics of Islam and common day to day problems related to one’s life, so Muslim sisters may seek advice from our expert Islamic teachers for their daily life problems along with teaching Quran,Tajweed Rules teaching and Quran reading online
Why Quran Teaching School ?
One-on-one online Quran Learning Classes
Qualified & experienced, Online Quran Tutors providing classes In English, Arabic, And Urdu
3 days free trial period, No cost, No obligation.
Classes as per your choice of time & days
Very low Fee (Hadya) , No registration fee
Quality Quran education at most affordable cost
Class time alert (phone call) if Student is offline
Teaching Of Basic Islamic Principles, daily life.
Online Quran Tutoring is the most convenient, time saving, and free from age limits home based learning opportunity
24/7  Days

How to Start Online Quran Classes ?
A computer system / Laptop or Ipad

Normal Stable Speed Internet connection

Headphones with microphone for conversation

Download software Skype from Download Manue

                  CONTACT US
www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599

Wednesday, 26 November 2014

مسجد اقصیٰ کا تعارف



مسجد اقصیٰ کا تعارف

مسجدِ اقصیٰ کے ساتھ مسلمانوں کا جو قلبی تعلق اور محبت ہے وہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں، فلسطینی مسلمان جو بیت المقدس کے تحفظ کے لیے عظیم قربانیاں پیش کررہے ہیں وہ گویا پوری اُمت کا فرض کفایہ اداء کررہے ہیں، اِسی لیے اُمت مسلمہ میں مجموعی طور پر ان کے بارے میں جو ہمدردی پائی جاتی ہے وہ ایمانی اخوت کا مظہرہے۔
اس مبارک مسجد کے ساتھ مسلمانوں کی وابستگی کا تقاضا یہ ہے کہ اس کا ایک جامع تعارف پیش کردیا جائے تاکہ مکمل معلومات ہمارے قارئین کے ذہن نشین ہو جائیں۔
بنیاد:
احادیثِ طیبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ روئے زمین پر بننے والی مساجد میں سے دوسری یہی مسجد اقصیٰ ہے اور اولیت کا شرف مسجدِ حرام کو حاصل ہے، ان دونوں مسجدوں کی تعمیر کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہے۔ البتہ یہ سوال کہ اس مسجد کاسب سے پہلا بانی کون ہے؟ اس بارے میں کوئی بھی صریح اور صحیح دلیل موجود نہیں ہے، البتہ جو چیز بلااختلاف ثابت ہے وہ یہ ہے کہ یہ مسجد انبیاء کرام کے ہاتھوں مختلف زمانوں میں تعمیر ہوتی رہی ہے اور ان کی عبادت گاہ کے لیے استعمال ہوتی رہی ہے۔
نام:
اس مسجد کے متعدد نام ہیں اور ضابطہ یہ ہے کہ جس چیز کے نام واوصاف زیادہ ہوں تو وہ چیز عظمت والی شمار ہوتی ہے۔ مثلاً ایک شخص کے نام کے ساتھ حافظ، قاری، عالم، مفتی، مفسر، محدث وغیرہ القاب لگے ہوں تویہ اس کی عظمت شان کو بتلاتے ہیں۔ اسی طرح مسجد اقصیٰ کے متعدد نام ہیں جو قرآن وسنت میں استعمال ہوئے ہیں، ان میں مشہور نام تین ہیں: (۱)مسجداقصیٰ (2) بیت المقدس (3) ایلیاء
حدودِاربعہ:
عام طور سے مسجد اقصیٰ کے تعارف کے سلسلے میں جو ’’قبہ‘‘ والی تصویر دکھائی جاتی ہے تو اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید بس یہی جگہ مسجد اقصیٰ ہے ، حالانکہ جس چار دیواری میںیہ قبۃ الصخرۃ واقع ہے اس چار دیواری کے مکمل احاطے کا نام مسجد اقصی ہے، جس میں وہاں موجود دروازے، صحن، جامع قبلی، قبۃ الصخرۃ، مصلیٰ مروانی، متعدد قبے، اورپانی کے حوض وغیرہ شامل ہیں، اسی طرح مسجد کی فصیل پر اذان کہنے کی جگہیں بھی اسی میں شامل ہیں۔ اس پورے احاطے میں صرف قبۃ الصخرۃ اور مصلیٰ قبلی چھت دار ہیں جبکہ باقی تمام احاطہ چھت کے بغیر ہے۔ اس پورے احاطے کی وسعت 144ہزارمربع میٹر ہے۔
مصلیٰ قبلی:
عام طور پر اسی حصے کو مسجد اقصیٰ کہا جاتا ہے، یہ عمارت اس چاردیواری کے بالکل مین گیٹ کے پاس بنی ہوئی ہے، اسی عمارت میں پانچوں نمازیں اورجمعہ کی جماعت کرائی جاتی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر خلیفہ عبدالملک بن مروان نے شروع کرائی تھی اوراس کی تکمیل خلیفہ ولید بن عبدالملک کے دور میں 70ہجری میں ہوئی۔ اس کا اندرونی احاطہ 80میٹر اور چوڑائی 55 میٹرہے۔ اس کے کل گیارہ دروازے ہیں۔
قبۃ الصخرۃ:
مسجد اقصیٰ کی تصاویر میں عمومی طور پریہی قبہ دکھایا جاتا ہے جیسا کہ پہلے بتایا ہے کہ یہ بھی مسجداقصیٰ ہی کے احاطے میں داخل ہے، اسے خلیفہ عبدالملک بن مروان نے نئے سرے سے تعمیر کرایا تھا اور اپنی ساخت کے لحاظ سے مسلم ماہرین فن کاعظیم شاہکار تسلیم کیاجاتا ہے۔ صخرۃ عربی میں چٹان کو کہتے ہیں ، جو بلند سی جگہ ہوتی ہے، چنانچہ اس بلند سی جگہ پر مسجد اقصیٰ کونمایاں کرنے کے لیے یہاں یہ قبہ بنایا گیا تھا۔
مسجد اقصیٰ کے دروازے:
مسجد اقصیٰ ایک لمبی چاردیواری یعنی فصیل کے درمیان واقع ہے۔ پرانے دستور کے مطابق اس فصیل میں متعدد دروازے رکھے گئے ہیں۔ یہ دروازے شمالی اورجنوبی اطراف میں بنائے گئے ہیں اور ان دروازوں کی کل تعداد 14 ہے، ان میں چار دروازے فی الوقت بالکلیہ بند ہیں اور جو دروازہ مسجد کے بالکل قریب واقع ہے اس پر بھی اسرائیلی فوجیوں نے قبضہ کررکھا ہے۔ جو دروازے کھلے ہوئے ہیں ان کے نام درج ذیل ہیں: باب الاسباط، باب حطۃ، باب عتم، باب غوانمۃ، باب مطہرۃ، باب قطانین، باب سلسلۃ، باب مغاربۃ، باب حدید، باب ناظر
مآذن:
یعنی اذان کی جگہیں:پرانے وقتوں کا دستور یہ تھا کہ اذان کہنے کی جگہ یا تو مینار میں رکھی جاتی تھی یا پھر مسجد کی فصیل پر کوئی بلند جگہ منتخب کرلی جاتی تھی تاکہ اذان کی آواز دور دور تک جاسکے، چنانچہ اسی طرز پر مسجد اقصیٰ کے ارد گرد بھی جو فصیل ہے اس پر چار جگہیں اذان کے لیے بنائی گئی ہیں ۔ ان کے نام درج ذیل ہیں:
مئذنۃ فخریۃ: یہ جگہ مسجد اقصیٰ کے جنوب مغرب میں واقع ہے
مئذنۃ باب غوانمۃ: شمال مغربی کونے میں یہ جگہ بنائی گئی ہے اور اذان کی تمام جگہوں میں سے یہی جگہ سب سے زیادہ بلند اور مضبوط عمارت والی ہے۔
مئذنۃ باب سلسلۃ: مسجد اقصیٰ کی مغربی جانب میں واقع ہے اور اسے منارۃ الحکم بھی کہاجاتا ہے۔
مئذنۃ باب اسباط: اذان کی یہ جگہ مسجد اقصیٰ کے شمالی جانب میں واقع ہے اور خوبصورتی میں یہ جگہ سب سے فائق ہے۔
مصلیٰ مروانی:
مصلیٰ عربی زبان میں نماز کی جگہ کو کہتے ہیں۔ یہ جگہ مسجد اقصیٰ کے جنوب مشرقی جانب میں واقع ہے اور اس کے بھی متعدد دروازے ہیں ، دو دروازے جنوبی سمت میں اور پانچ دروازے شمالی جانب میں بنائے گئے ہیں۔
عبدالملک بن مروان کے زمانے میں یہ جگہ ایک مدرسے کے طور پر مختص کی گئی تھی اوراسی مناسبت سے اس کا نام ’’مصلیٰ مروانی‘‘ مشہور ہوگیا، اسرئیلی جارحیت کے بعد سے یہ جگہ کافی عرصہ تک نمازیوں کے لیے بند رہی لیکن 1996ء میں مسلمانوں کی جدوجہد کے نتیجے میں اسے نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
وضوخانے:
مسجد اقصیٰ میں وضوء کے لیے حوض بنایا گیا ہے۔ حوض کے اردگرد پتھر کی کرسیاںبنائی گئی ہیں تاکہ ان پر بیٹھ کر وضو کیاجاسکے۔ یہ حوض سلطان ابوبکر بن ایوب نے 1193ء میں بنوایا تھا۔
دیوارِ براق:
یہ دیوار مسجد کی جنوب مغربی دیوار کا حصہ ہے جس کی لمبائی 50میٹر اور بلندی 20میٹر ہے، یہ دیوار بھی مسجد اقصیٰ کا حصہ ہے۔ یہودی اسے ’’دیوارِگریہ‘‘ کے نام سے پکارتے ہیںاوران کا گمان یہ ہے کہ یہ دیوارگریہ ان کے مزعومہ ہیکل کا بچا ہواحصہ ہے۔
کنویں:
بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کیلئے کچھ کنویں بھی مسجد اقصیٰ میں بنائے گئے ہیں جن کی تعداد 26 ہے، ان میں سے نو قبۃ الصخرۃ کے ارد گرد اوردیگر مسجد اقصیٰ کے صحن میں موجود ہیں اورہرکنویں کا الگ الگ نام ہے جس سے اس کی پہچان ہوتی ہے۔
درسگاہیں:
چونکہ مسجد اقصیٰ میں مستقل علمی حلقے لگاکرتے تھے، اس لیے مختلف علماء نے وہاں کچھ درسگاہ طرز کی مخصوص نشستیں بنوادی تھیں تاکہ طلبہ وہاں بیٹھ کرعلم حاصل کریں، ایسی جگہیں تقریبا تیس کے قریب ہیں جن میں سے بعض مملوکی زمانے میں اور بعض خلافت عثمانیہ کے دور میں بنائے گئے تھے۔
منبربرہان الدین:
یہ منبر سب سے مشہور اور اپنی ساخت کے لحاظ سے ایک یادگار تحفہ ہے، گرمیوں کے موسم میں درس وتدریس اور محاضرات کے لیے اسی کو استعمال کیاجاتا ہے۔
٭…٭…٭
درج بالا سطور مسجد اقصیٰ کا ایک مختصر ساتعارف ہے، یہ سب کچھ مسلمانوں کا ورثہ اوران کی شناخت ہے جسے اسرائیل کے یہودی چھیننا چاہتے ہیں اورابھی تک وہ اپنی سازشوں اور عالمی کفریہ قوتوں کی پشت پناہی کی وجہ سے یہاں خوب گند بھی پھیلارہے ہیں۔ ضرورت ہے کہ امت مسلمہ میں اس حوالے سے مؤثر بیداری پیدا کی جائے تاکہ یہ مقدس مقامات بدخصلت یہودیوں کے وجود سے پاک ہوں اوریہاں ایک اللہ کی عبادت کرنے والوں کامکمل تصرف ہو۔

www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599

مکہ مکرمہ کے تاریخی مقامات کا مختصر تعارف و تذکرہ



مکہ مکرمہ کے تاریخی مقامات کا مختصر تعارف و تذکرہ

سعودی عرب کا شہر مکہ المکرمہ روئے زمین پر موجود مقدس مقامات میں اپنی تقدیس، طہارت اور انسانی روحانی مرکز ہونے کے ناتے جس فقید المثال بلند مرتبےکا حامل ہے، کرہ ارض پر کوئی دوسری جگہ اس کی ہمسری نہیں کر سکتی۔ یہی وہ مقام ہے جہاں کم و بیش چار ہزار برس قبل جلیل القدر پیغمبر سیدنا ابراہیم خلیل اللہ تشریف لائے اور اس بے آب وگیاہ وادی کو وہ ابدی سر سبزی اور رونق بخشی جو تا قیامت اس کا خاصہ رہے گی۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آمد کےبعد یہ شہر کرہ ارض کے انسانوں کا ایک لافانی روحانی مرکز قرار پایا جہاں ہر سال پوری دنیا سے لاکھوں لوگ یہاں حج کے لئے حاضر ہو کر اپنی روحانی پیاس بجھاتے ہیں۔ آج جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کیا جا رہا ہے وہیں ہم اس مبارک موقع پر آپ کے سامنے مکہ مکرمہ کے چند تاریخی مقامات کا مختصر تعارف و تذکرہ پیش کریں گے-



مسجد حرام
بیت اﷲ شریف مسجد حرام کے بیچ میں واقع ہے۔مسجد حرام ایک وسیع احاطہ ہے جس میں چاروں طرف سے وسیع دالان ہیں،جو خوبصورت اور مضبوط ستونوں پر قائم ہیں۔ دالان کے بعد ہر طرف سے کھلا ہوا وسیع صحن ہے اس کے بعد طواف کرنے کی جگہ ہے جس کے بیچ میں خانہ کعبہ کی عمارت ہے۔ دالان سے طواف کرنے کی جگہ تک جانے کیلئے تقریباً ساڑھے چھ فٹ چوڑی اور ایک فٹ اونچی پکی گزر گاہیں بنی ہوئی ہیں اور ان راستوں کے بیچ میں جو خالی زمینیں ہیں ان میں کنکریاں بچھی ہیں۔ دالان دو طرح کے ہیں ایک پرانی تعمیر جو صحن سے متصل ہے اور ایک منزلہ ہے۔ دوسری نئی تعمیر جو پرانی تعمیر سے پہلے ہے اور سہ منزلہ ہے اس کا ایک طبقہ زمین دوز ہے۔ دوسرا طبقہ سڑک کے برابر اور تیسرا بالائی منزلہ۔ پرانی اور نئی تعمیر کا مجموعی رقبہ ایک لاکھ بیس ہزار مربع میٹر ہے۔ اب مسجد حرام کے پورے احاطہ میں پانچ لاکھ آدمی بیک وقت نماز پڑھ سکتے ہیں۔ نئی تعمیر میں سات مینار بنائے گئے ہیں۔ ہر مینار کی بلندی 29 میٹر یعنی تقریباً 300 فٹ ہے۔

www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599

مقام ابراہیم




مقام ابراہیم

دروازۂ کعبہ کے سامنے ایک قبہ میں پتھر رکھا ہوا ہے اسے مقام ابراہیم کہتے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اسی پتھر پر کھڑے ہوکر خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی۔ جب دیواریں اونچی ہونے لگیں تو حضرت جبریل علیہ السلام خدائے تعالیٰ کے حکم سے یہ پتھر جنت سے لائے۔ جیسے جیسے دیواریں اونچی ہوتی جاتیں یہ پتھر بھی اونچا ہوتا جاتا تھا۔ اس طرح پتھر پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مبارک قدم کے نشان پیدا ہوگئے جو اب تک موجود ہیں۔ قرآن کریم میں مقام ابراہیم کا ذکر دو جگہ آیا ہے۔

صفا مروہ




صفا
کعبہ شریف کے جنوبی مشرقی کونے پر ایک چھوٹی پہاڑی ہے جہاں سے سعی شروع کی جاتی ہے۔

مروہ

کعبہ شریف کے شمال کونے پر ایک دوسری چھوٹی پہاڑی ہے جہاں سعی ختم کی جاتی ہے۔ صفا و مروہ کے درمیان تقریباً دو فرلانگ کا لمبا راستہ ہے جو سنگ مرمر کے ستونوں اور دیواروں پر دو منزلہ بنایا گیا ہے اور زمین پر بھی سنگ مرمر بچھا دیا گیا ہے جس سے حجاج کو سعی میں بڑی سہولت ہو گئی ہے۔

www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599


ملتزم



ملتزم

حجر اسود اور کعبہ شریف کے دروازے کے درمیان جو دیوار کا حصہ ہے اْسے ملتزم کہتے ہیں۔ ملتزم کے معنی ہیں لپٹنے کی جگہ۔ یہاں پر لوگ لپٹ لپٹ کر دْعائیں کرتے ہیں غالباً اسی وجہ سے اس کا نام ملتزم پڑا۔ حدیث شریف میں ہے کہ ملتزم ایسی جگہ ہے جہاں دْعا قبول ہوتی ہے۔ کسی بندہ نے وہاں ایسی دْعا نہیں کی جو قبول نہ ہوئی ہو۔ (حصن حصین )

مستجاب

رکن یمانی اور رکن اسود کے درمیان جنوبی دیوار کو مستجاب کہتے ہیں۔ یہاں ستّر ہزار فرشتے دْعا پر آمین کہنے کے لئے مقرر ہیں اس لئے اس کا نام مستجاب رکھا گیا۔

حطیم



حطیم

رکن شامی اور رکن عراقی کے درمیان مدینہ طیبہ کی جانب قوس کی شکل میں ایک جگہ ہے جو آمد و رفت کا راستہ چھوڑ کر سنگ مرمر کی تقریباً پانچ فٹ بلند دیوار سے گھری ہوئی ہے اس کے دیکھنے سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا کعبہ شریف کی محراب مدینہ شریف کی طرف گر گئی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ میرا دِل چاہتا تھا کہ میں کعبہ شریف کے اندر جا کے نماز پڑھوں تو حضور نے میرا ہاتھ پکڑ کر حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا کہ جب تیرا دل کعبہ میں داخل ہونے کو چاہے تو یہاں آکر نماز پڑھ لیا کر کہ یہ کعبہ ہی کا ٹکڑا ہے تیری قوم نے جب کعبہ کی تعمیر کی اس حصہ کو (خرچ کی کمی کے سبب ) کعبہ سے باہر کردیا۔ 
(ابوداؤد )

www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599

زم زم



زم زم:

مقام ابراہیم سے متصل دکھن جانب زم زم کا کنواں واقع ہے ۔مقام ابراہیم کی طرح زم زم بھی مطاف میں تھا۔ بھیڑ کی وجہ سے چند سال پہلے اْسے نچلے حصے میں لے جایا گیا۔ الیکٹرک کے ذریعہ اس کا پانی کھینچ کر باہر بنے ہوئے نلوں میں پہنچایا جاتا ہے جس سے آب زم زم کے حصول میں بڑی سہولت پیدا ہوگئی ہے۔ حدیث شریف میں آبِ زمزم کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ حضور سید عالم ﷺ نے فرمایا ہے کہ زم زم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہی فائدہ حاصل ہوتا ہے ( ابن ماجہ ) اور ایک دوسری حدیث میں ہے کہ زم زم کا پانی خوراک ہے، شکم سیری کے لئے اور شفا ہے بیماری کے لئے۔ چنانچہ ایک مصری ڈاکٹر کی تحقیقات کی رو سے آب زم زم میں مندرجہ ذیل معدنی اجزاء پائے جاتے ہیں جو طرح طرح کی بیماریوں کے لئے مفید ہیں۔ میگنیشیم ، سوڈیم سلفیٹ ، سوڈیم کلورائیڈ ، کیلشیم کاربونیٹ ، پوٹاشیم نائٹریٹ ، ہائیڈروجن اور گندھک۔

www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599

کعبہ شریف کے گوشہ


رْکن:
کعبہ شریف کے گوشہ یعنی کونا کو رْکن کہتے ہیں۔ جنوب مغرب کا گوشہ جو یمن کی طرف ہے اْسے رْکن یمانی کہتے ہیں۔ شمال مغرب کا گوشہ جو ملک شام کی طرف ہے اْسے رْکن شامی کہتے ہیں۔ شمال مشرق کا گوشہ جو عراق کی طرف ہے اسے رْکن عراقی کہتے ہیں اور جنوب مشرقی کونا 
جس میں حجر اسود ہے اْسے رْکن اسود کہتے ہیں۔

www.Quran322.blogspot.com
Skype id Ubaid322
Mob +92322-2984599

I Love Quran



بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ

ٱلۡحَمۡدُ لِلَّهِ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَـٰوَٲتِ وَٱلۡأَرۡضَ وَجَعَلَ ٱلظُّلُمَـٰتِ وَٱلنُّورَ‌ۖ ثُمَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّہِمۡ يَعۡدِلُونَ (١)


Friday, 14 November 2014

اللہ تعالٰی کن لوگوں سے محبت کرتا ہے؟

                                                
                                       اللہ تعالٰی کن لوگوں سے محبت کرتا ہے؟

1۔ اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے (ال-عمران، 146)
2۔ بے شک اللہ تعالٰی انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے (ال-ممتحنہ، 8
3۔ بے شک اللہ تعالٰی اُن لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اُس پر توکل کرتے ہیں (ال-عمران، 159)
4۔ بے شک اللہ اُن سے محبت کرتا ہے جو توبہ کرتے ہیں (ال-بقرہ، 222)
5۔اللہ تعالٰی پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (سورت توبہ، 108
                                                                           
contact us 


cell +92322-2984599 
skypeid   ubaid322



اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں قران کی آیات!


                                    اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں قران کی آیات

اللہ تعالی نے اپنے آخری نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر قران نازل فرمایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے ہی تمام انسانیت تک یہ ہدایت کی روشنی پہنچی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی قران پر عمل کا نمونہ تھی اور ہر مسلمان پر رسول صلی اللہ وسلم کی اطاعت کو فرض قرار دے دیا گیا ہے۔ قران میں متعدد بار رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم نازل ہوا ہے۔ آئیں اس دھاگے میں 
    اطاعت رسول پر صاد کرنے والی آیات قرانی کے حوالے اکٹھے کریں۔ 

[ayah]3:32[/ayah] [arabic]قُلْ أَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ فإِن تَوَلَّوْاْ فَإِنَّ اللّهَ لاَ يُحِبُّ الْكَافِرِينَ [/arabic]
آپ فرما دیں کہ اﷲ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو پھر اگر وہ روگردانی کریں تو اﷲ کافروں کو پسند نہیں کرتا

[ayah]3:132[/ayah] [arabic] وَأَطِيعُواْ اللّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ [/arabic]
اور اللہ کی اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

[ayah]4:13 [/ayah][arabic] تِلْكَ حُدُودُ اللّهِ وَمَن يُطِعِ اللّهَ وَرَسُولَهُ يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ [/arabic]
یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں ہیں، اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے اسے وہ بہشتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بڑی کامیابی ہے
                      
Online Quran Teaching 
Skype Id Ubaid322 Mob +92-322-2984599

Thursday, 13 November 2014

حجر اسود کیا ہے کہاں سے آیا ہے۔



                                      حجر اسود کیا ہے کہاں سے آیا ہے۔

کعتبہ اللہ کے جنوب مشرقی گوشے کی دیوار میں تقریباً چار فٹ کی بلندی پر ایک قدیم اور مقدس
 ترین آسمانی پتھر نصب ھے جسکےگرد چاندی کا چاکھٹا ھے۔ یہی پتھر حجراسود کہلاتا ھے۔
حجر اسود عربی زبان کے دو الفاظ کا مجموعہ ہے۔ حجر عربی میں پتھر کو کہتے ہیں اور اسود سیاہ اور کالے رنگ کے لیے بولا جاتا ہے۔ حجر اسود وہ سیاہ پتھر ہے جو کعبہ کے جنوب مشرقی دیوار میں نصب ہے۔ اس وقت یہ تین بڑے اور مختلف شکلوں کے کئی چھوٹے ٹکڑوں پرمشتمل ہے۔ یہ ٹکڑے اندازاً ڈھائی فٹ قطر کے دائرے میں جڑے ہوئے ہیں جن کے گرد چاندی کا گول چکر بنا ہوا ہے۔ جو مسلمان حج یاعمرہ کرنےجاتے ہیں ان کے لیے لازم ہے کہ طواف کرتے ہوئے ہر بار حجراسود کو بوسہ دیں۔ اگر ہجوم زیادہ ہو تو ہاتھ کے اشارے سے بھی بوسہ دیا جاسکتا ہے۔
مرکز کعبہ اور کروڑوں فرزند ان اسلام کی عقیدتوں کا محور کعبے کا یہ پتھر صرف مسلمانوں ہی کیلئے نہیں بلکہ دنیا کے تمام مذاہب کے پیروکار اسے مقدس مانتے ہیں۔ اور اس پتھر کو اللہ کی نشانی قرار دیتے ہیں۔ 
اسلامی روایات کے مطابق جب حضرت ابراہیم علیہ اسلام اور ان کے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ اسلام خانہ کعبہ کی تعمیر کر رہے تھے۔ تو حضرت جبرائیل علیہ اسلام نے یہ پتھر جنت سے لا کر دیا جسے حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے اپنے ہاتھوں سے دیوار کعبہ میں نصب کیا۔ 606ء میں جب رسول اللہ ﷺ کی عمر35 سال تھی ، سیلاب نے کعبے کی عمارت کو سخت نقصان پہنچایا اور قریش نے اس کی دوبارہ تعمیر کی لیکن جب حجر اسود رکھنے کا مسئلہ آیا تو قبائل میں جھگڑا ہوگیا۔ ہر قبیلے کی یہ خواہش تھی کہ یہ سعادت اسے ہی نصیب ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے اس جھگڑے کو طے کرنے کے لیے یہ طریقہ اختیار کیا کہ حجر اسود کو ایک چادر میں رکھا اور تمام سرداران قبائل سے کہا کہ وہ چادر کے کونے پکڑ کر اٹھائیں۔ چنانچہ سب نے مل کر چادر کو اٹھایا اور جب چادر اس مقام پر پہنچی جہاں اس کو رکھا جانا تھا تو آپ نے اپنے مبارک ہاتھوں سے اس کو دیوار کعبہ میں نصب کر دیا۔ 
دور جاہلیت میں ایک بار کعبے کو خشبو کی دھونی دی گئی تو غلاف کعبہ کو آگ لگ گئی جس سے حجراسود بھی جھلس گیا 64ھ میں حضرت عبداللہ بن زبیر اور اموی فوج سے لڑائی میں ایک بار پھر خوفناک آگ سے حجراسود کے تین ٹکڑے ھوگئے۔ عبداللہ بن زبیر نے چاندی کے موٹے خول میں ان ٹکڑوں کو محفوظ کر کے خانہ کعبہ کی دیوار میں لگا دیا۔ 180ھ میں خلیفہ ہارون الرشید نے حجراسود کے ان ٹکڑوں میں سوراخ کروا کر چاندی سے مربوط کر دیا۔317 ھ میں مکہ پر قرامطہ قابض ھوگئے انہوں نے حرم میں خون بہایا بہت سے حجاج شہیدان کا مقصد میزاب رحمت[سونے کا پرنالہ] مقام ابراہیم اور حجراسود کو چوری کرنا تھا ۔ ابو طاہر کے حکم سے جعفر بن معمار نے14 ذی الحج 317 ھ کو کدال مار کر حجراسود کو اکھاڑ لیا اور بحرین لے گیا۔ تقریباً 22 سال تک رکن اسود پر جگہ خالی رہی اور حجاج صرف خالی جگہ کو ہاتھ لگا کر بوسہ کرتے تھے۔
بالاآخر10 ذی الحج 339 ھ کو بحرین سے سبز بن کرامطی حجراسود کو واپس لایا۔ اور دوبارہ خانہ کعبہ کی زینت بنایا 368 ھ میں ایک رومی نے حجراسود کو چرانے کی کوشش کی لیکن پکڑا گیا۔ 414 ھ میں ایک عجمی نے کدال سے حجراسود پر حملہ کردیا1315 ھ میں ایک افغانی نے حجراسود کا کچھ حصہ توڑ لیا۔ اب یہ 30 سینٹی میڑ کا غیر منظم چمکدار سرخی مائل رنگ کا بیضوی پتھر ھے۔ جو چاندی کے مضبوط بیضوی حلقے ھے۔ اگرچہ زمانے کے بدلتے رنگوں میں طاغوتی و شیطانی قوتوں نے اللہ کی نشانی کو مٹانے کی بھرپور کوشش کی لیکن 
بقول شاعر۔۔۔فانوس بن کر جسکی حفاظت خدا کرے ۔۔۔
وہ شمع کیا بجھے جسے روشن خدا کرے
احادیث میں ذکر
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا :
بلاشبہ حجر اسود اورمقام ابراھیم جنت کے یاقوتوں میں سے یاقوت ہيں اللہ تعالٰی نے ان کے نوراورروشنی کوختم کردیا ہے اگراللہ تعالٰی اس روشنی کوختم نہ کرتا تو مشرق ومغرب کا درمیانی حصہ روشن ہوجاتا ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 804 ) ۔ 1 - حجراسود اللہ تعالٰی نے زمین پرجنت سے اتارا ہے ۔
ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( حجراسود جنت سے نازل ہوا ) ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 877 ) سنن نسائ حدیث نمبر ( 2935 ) 
2 - حجراسود دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا جسے اولاد آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیا ہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( حجراسود جنت سے آیا تودودھ سے بھی زیادہ سفید تھا اوراسے بنو آدم کے گناہوں نے سیاہ کردیاہے ) ۔
سنن ترمذي حدیث نمبر ( 877 ) مسنداحمد حدیث نمبر ( 2792 )
حجر اسود کا استلام یہ ہے کہ اسے ہاتھ سے چھوا جاۓ ۔
3- نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حجراسود کا بوسہ لیا اورامت بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں اسے چومتی ہے ۔
حضرت عمر رضي اللہ تعالٰی عنہ حجراسود کے پاس تشریف لاۓ اوراسے بوسہ دے کرکہنے لگے : مجھے یہ علم ہے کہ توایک پتھر ہے نہ تونفع دے سکتا اورنہ ہی نقصان پہنچا سکتا ہے ، اگرمیں نےنبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے ہوۓ نہ دیکھا ہوتا تومیں بھی تجھے نہ چومتا ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 1250 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1720 ) ۔
ب - ابوطفیل رضي اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ آپ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے اورحجر اسود کا چھڑی کے ساتھ استلام کرکے چھڑی کوچومتے تھے ۔ صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1275 )
4 - اگر استلام سے بھی عاجز ہو تو اشارہ کرے اور اللہ اکبرکہے :
ابن عباس رضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہيں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ پرطواف کیا توجب بھی حجر اسود کے پاس آتے تواشارہ کرتے اوراللہ اکبر کہتے ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 4987 ) ۔
8 - حجراسود کوچھونا گناہوں کا کفارہ ہے :
ابن عمررضي اللہ تعالٰی عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ان کا چھونا گناہوں کا کفارہ ہے ۔ سنن ترمذی حدیث نمبر ( 959 ) امام ترمذی نے اسے حسن اورامام حاکم نے ( 1 / 664 ) صحیح قرار دیا اور امام ذھبی نے اس کی موافقت کی ہے ۔
اللہ پاک ہم سب کو حج اور عمرہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اس مقدس پتھر کا بوسہ لینا اور چومنا نصیب فرمائے آمین

                                                            آن لائن قرآن اینڈ بیسک اسلامک سنٹر
                                                         Skype id Ubaid322 Mob+92-322-2984599