سپاہی موت کو خود پر کبھی طاری نہیں کرتا
کسی بھی حال میں سوچوں کو دجالی نہیں کرتا
میں شاہیں ہوں مری پرواز میں طاقت ہے ایمانی
ہوائیں دوست ہیں ان سے میں غداری نہیں کرتا
میں تکبیروں کے اوپر جان کی بازی لگاتا ہوں
جھکا کے سر کو میں پرواز تو خالی نہیں کرتا
اٹھا کر آنکھ جو دیکھی کبھی دشمن نے ہمت سے
میں آنکھیں پھوڑ دیتا ہوں اداکاری نہیں کرتا
میں ارضے پاک کی خاطر بہت بے باک لڑتا ہوں
میں سینے کو شہادت شوق سے عاری نہیں کرتا
کبھی تاریخ میں دیکھو شجاعت ہے نشاں میرا
میں طائر اپنی فطرت میں دغا بازی نہیں کرتا
یہی منہاس کی دھرتی ہے دشمن سوچ کے آئے
کوئی سودا زمیں کے واسطے غازی نہیں کرتا
مزید سنیں مزہ نا آئے پیسے واپس